ساجدہ تسنیم: آسٹریلیا سے آئی خاتون کا سرگودھا میں قتل، ساس سسر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج
پنجاب کے ضلع سرگودھا میں ایک پاکستانی نژاد آسٹریلوی خاتون کو ان کے سسر نے مبینہ طور پر کلہاڑی کے وار سے قتل کردیا ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ 32 سالہ مقتولہ سول انجینیئر تھیں جو اپنے بچوں کی اچھی تعلیم کی خاطر آسٹریلیا واپس لے جانا چاہتی تھیں اور ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ان کے ساس سسر ان کی آسٹریلیا واپسی کے مخالف تھے۔
ساجدہ کے قتل کا مقدمہ ان کے والد شیر محمد خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کی آنکھوں کے سامنے بیٹی کے سسر مختار احمد نے انھیں کلہاڑی کے وار سے قتل کیا اور 'کلہاڑی لہراتے ہوئے موقع سے فرار ہوگیا۔'
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد کامیابی مل جائے گی۔
سوشل میڈیا پر کئی روز سے JusticeForSajidaTasneem (جسٹس فار ساجدہ تسنیم) کا ٹرینڈ چل رہا ہے جس میں ان کے دوستوں کی جانب سے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ساجدہ تسنیم ’واپس آسٹریلیا جانا چاہتی تھیں‘
جنوبی سرگودھا کے چک نمبر 137 کے رہائشی شیر محمد خان کی بیٹی ساجدہ تسنیم نے کراچی کی انجینیئرنگ یونیورسٹی سے سال 2010 میں سول انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ سال 2011 میں ان کی شادی سرگودھا کے سپیریئر ٹاؤن میں ایوب احمد کے ساتھ کر دی گئی جو کہ انجینیئر تھے۔
شادی کے کچھ ہی مہینوں بعد دونوں میاں بیوی کو سعودی عرب میں ملازمت مل گئی اور وہ وہاں منتقل ہوگئے جہاں ان کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ تاہم انھوں نے اچھے مستقبل کی خاطر مزید بہتر نوکری کی تلاش بھی جاری رکھی اور پھر 2013 میں ساجدہ تسنیم کو آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں ایک شاندار نوکری مل گئی جس پر وہ سب آسٹریلیا منتقل ہوگئے جہاں ان کی دو بیٹیاں پیدا ہوئیں۔
خاوند ایوب تو آسٹریلیا میں اپنی نوکری برقرار نہ رکھ سکے اور آن لائن کام کرنے لگے۔ مگر اس دوران انھیں خلیجی ملک بحرین میں ایک نوکری مل گئی تو وہ بحرین چلے گئے جبکہ ساجدہ اور تینوں بچے آسٹریلیا میں ہی مقیم رہے جہاں ان سب کو آسٹریلین شہریت مل چکی تھی۔
No comments:
Post a Comment